یہ نصف صدی کا قصہ ہے

دین اسلام کا امتیازیہ ہے کہ یہ فطرت کادین ہے، فطرتِ انسانی ، الفت ومحبت کا نام ہے۔ اسلام کی دعوت وتعلیم بھی یہی ہے ، وہ بھی چاہتا ہے کہ انسان منظم، فعال ومتحرک (Active) اورمتحد ہوکر اس کی اقامت و اشاعت کا فریضہ انجام دے، اس لئے یہ ہمیشہ جماعت واجتماعیت کی طرف بلاتا ہے۔

yeh-nisf-sadi-ka-qissa-hai-by-hassan-al-banna-sani-جمعیت-طلبہ-عربیہ-پاکستان

 مومن  دوسرے مومن سے مل کر ہی سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنتا ہے۔ نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون اور باہمی اشتراک ایک اہم دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے اور تواصو بالحق وتواصو بالصبر ہی دنیوی واخروی فلاح کی تنہا ضمانت ہے۔
امت کے موجودہ حالات بھی اسی بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ نفع بخش کوششیں مشترک و متحد ہوں۔عظیم کارنامے متحدہ کوششوں کے بغیر انجام نہیں دیے جاسکتے اور فیصلہ کن معرکے کندھے سے کندھا ملاکر اور ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ہی سر کیے جاسکتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ کو محبت بھی اپنے ان ہی بندوں سے ہے جو متحد و ایک ہوں ۔
ترجمہ:’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہوکر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں‘‘۔     (صف: ۳)
سچی بات یہ ہے کہ "ملت اسلامیہ " کی شیرازہ بندی کو منتشر کرنے اور اس کی قوت وطاقت کو کمزور کرنے اور اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کو اندر گھسنے اور مسلمانوں کو ذلیل و خوار اور رسوا کرنے کا موقع جتنا ہمارے ان داخلی اختلافات نے دیا ہے ،اتنا کسی بڑے بیرونی دشمن کے حملوں نے نہیں دیا  ۔
امت مسلمہ کے ان بڑے نقصانات کو کچھ  درد دل رکھنے والے   نوجوانوں نے محسوس کیا  ۔اور یہ عزم کیا کہ ہم  امت مسلمہ کی اتحاد و اتفاق کے لئے کچھ کریں گے ۔
چنانچہ  13 جنوری  1975  کو ذیلدار پارک ،اچھرہ،لاہور  میں  اتحاد امت کے لئے کام کرنے والی  تنظیم  کی بنیاد رکھی گئی۔یوں پاکستان میں جمعیت طلبہ عربیہ  کا قیام عمل میں  لایا گیا ۔
یہ تنظیم کا بالکل ابتدائی دور ہے ۔نظم کے لحاظ سے نہ کارکنان کی درجہ بندی  تھی اور نہ ہی نصاب و دستور ،لیکن اخلاص سے لبریز مختلف مکاتب فکر کے طلبہ کی باہمی الفت و محبت کاجذبہ انتہائی قابل رشک  تھا ۔
بانی تحریک قاری ابوطیب صاحب راولپنڈی میں رہتے تھے اور ان کے ساتھ   رحمت عزیز سالک امین عام مقرر ہوئے ۔
       مولانا مودودیؒ کے ساتھ ابتدائی نشست ہوئی ۔جمعیت طلبہ عربیہ    کا پہلا  اور مرکزی دفتر انار کلی کی ایک مسجد میں تھا۔
جمعیت طلبہ عربیہ کے بڑے  کارنامے
1977 نگرا ن اعلی قاری منہاج الدین صاحب  : جمہوریت کی بحالی کے لیے جمعیت طلبہ عربیہ نے  جدوجہد میں بھرپور شرکت کی   ،1977 کو تحریک نفاذ مصطفی میں حصہ لیا اور منتظم اعلی قاری منہاج الدینؒ سمیت کارکنان کی بڑی  تعداد گرفتار ہوئی ۔
1979 دعوت اور اتحاد  کا پیغام پہنچانے کے لیے  عربیہ کا ترجمان رسالہ مجلہ المصباح کا اجراء  ہوا ۔ یہ رسالہ تاحال  دینی حلقوں میں ایک اعلی مقام رکھتا ہے ۔
1980 میں اخوان المسلمین پر ہونے والے مظالم روکنے اور  عربیہ کی طرف سے  احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے شامی سفیر کو تار بھیجا گیا یہ پہلا عالمی سطح کا رابطہ تھا۔
عربیہ واحد طلبہ تنظیم ہے جسے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جہاد افغانستان میں سب سے پہلے شرکت کی سعادت حاصل کی  ۔مرکزی مجلس شوری  نے بروقت فیصلہ کیا اور جہاد افغانستان میں جوق در جوق مجاہدین کے قافلے سنگلاخ پہاڑوں کا رخ کرنے لگے ۔احمد سعید بھائی  رکن جمعیت  نے جام شہادت نوش کیا اور جمعیت طلبہ عربیہ کے پہلے شہید ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔
1981ء کو دستور جمعیت کو حتمی  شکل دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی ۔
1981 کو تجوید  و حفظ کے بچوں کے لیے بزم قرآن   کے نام سے تنظیم بنائی گئی ۔اور اسی سال  نصاب جمعیت بھی طے ہوا۔
1982 اسلام کے قانون شہادت کے خلاف مغرب زدہ خواتین نے جلوس نکالے جس کے خلاف عربیہ نے مذمتی احتجاج ریکارڈ کروایا ۔اس احتحاج  میں طلبہ کی کثیر تعداد شریک تھی  سو کے قریب طلبہ گرفتار ہوئے ۔اس سال افغان جہاد میں  عبدالمتین بھائی شہید ہوئے ۔
1987 منتظم اعلی مشتاق خان :منتظم اعلی سمیت پانچ رکنی وفد نے  مصر کا دورہ کیا اور اخوان کے پروگرامات میں شرکت کی ۔وزیر پاکستان محمد خان جونیجو  کو ملک میں شریعت اسلامیہ کے نفاذ کے لیے ٹیلی گرام ارسال کیا گیا ۔
1988 منتظم اعلی محمد اسماعیل : اس سال عربیہ کے سابق امین عام محمد اسلم ساجد افغانستان کی سر زمین  میں شہید ہوئے روسیوں کے خلاف ۔
1990 محمد ذکریہ منتظم اعلی : بے نظیر حکومت کے خاتمے کے بعد ملک کو صالح قیادت دینے کے لیے مہم چلائی گئی ۔اور جہاد افغانستان کے لئے منتظم اعلی وفد کے ہمراہ افغانستان گئے ۔اس بار مجاہدین کو کئی کامیابیاں ملیں،ایک حملے میں منتظم اعلی زخمی ہوئے جبکہ معاون مدیر المصباح اورظل الرحمن شہید ہویے ۔
1991شیر علی خان منتظم اعلی :افغانستان کے اندر مجاہدین کے آپسی اختلافات کو ختم کرنے کے لیے وفود تشکیل دیے اور ان کے مابین تحفظات کو ختم کروایا۔
1992 مجلہ بزم قرآن آغاز ،اور  کارکنان میں  تفقہ فی الدین پیدا کرنے کے لیے مجلس تحقیقات اسلامیہ کے نام سے شعبہ قائم کیا گیا جو اب شعبہ تحقیق کے نام کام کرررہا ہے ۔
1993 میں جمعیت طلبہ عربیہ نے تدریب المعلمین ،عربی کورس شروع کی جس سے آج تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ مستفید ہوگئے ہیں ۔اور تاحال  جاری ہے۔
2011 منتظم اعلی مولانا ہدایت اللہ :قرطبہ سٹی  اسلام آباد میں مخیم التربوی منعقد کیا گیا ۔منتظم اعلی نے نیپال کا دورہ کیا۔حرمت رسولﷺ مہم چلائی گئی  ۔تنظیمی کام کی وسعت کے  پیش نظر  دفتر میں ایک پورشن کی تعمیر کی گئی ۔
شعائر اسلام کے مذاق اڑانے میں مصروف امریکہ نواز بے نظیر بھٹو حکومت کے خلاف دھرنا تحریک شروع ہوئی ۔تحریک کی قیادت قاضی صاحب کررہے تھے  اسلام آباد کی شاہراہ پر عربیہ کے رفقاء شہید ہوئے  حتی کہ پولیس نے مرکز اتحاد امت پر چھاپہ مارا  اورامین عام سمیت دیگرساتھیوں کو گرفتار کر لیا تھا ۔
2014 منتظم اعلی محمود بشیر : ملک بھر میں کثیر تعداد میں لائیبریاں قائم کی گئی ۔
2015منتظم اعلی عبید الرحمن عباسی :نفاذ اسلام مہم چلائی گئی پانچ لاکھ لوگوں تک دعوت پہنچائی گئی ۔نومبر 2016 سے مرکز جمعیت کی تعمیر نو کا آغاز کردیا گیا۔
2018 منتظم اعلی محمدالطاف کشمیری:الاسلام ھوالحل مہم چلائی گئی  ۔اس عنوان سے مقالہ جات لکھوائے گئے  ۔اور بڑے بڑے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا ۔
2020 منتظم اعلی  حافظ شمشیر شاہد :عالمی وبا کی وجہ سے آن لائن کورسسز کروائے گئے ۔2021 مدارس کے اسناد کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے ملک بھر میں بیداری طلباء مہم چلائی گئی ۔توسیع دعوت  مہم چلائی گئی ۔دو مقامات پر مخیم التربوی کا انعقاد کیا گیا ۔مرکز کی تکمیل  کا آغاز کردیا گیا   اور پھر شمشیر شاہد بھائی کی دور میں تکمیل بھی ہوئی  ۔
پاکستان میں جمعیت طلبہ عربیہ کا افراد سازی کے حوالے سے کام :
جمعیت طلبہ عربیہ نے اتحاد امت  کی دعوت کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں سابقین تیار کیے ہیں ۔جو پورے ملک میں  قرآن و سنت کی  تعلیم کے ساتھ اتحاد امت کی دعوت دے رہے ہیں ،جمعیت طلبہ عربیہ نے اس معاشرے کو سینکڑوں کی تعداد میں ایم فل  اور پی ایچ ڈیز اسکالرز دی ہیں جو  ملک کی مختلف یونیورسٹیز کے اندر اپنے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں اپنے ارکان ،کارکنان  تحریک اسلامی کا حصہ بنائے ہیں جو اعلی دعوتی  طریقہ تربیت   اور اخلاقی حسنہ سے روشناس ہے ۔

حسن البنا ثانی 
ناظم شعبہ تحقیق جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان

حسن البناء ثانی کے فیسبک پیج کو فالو کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں۔

Please do not enter any spam links in the comment box.

جدید تر اس سے پرانی